Orhan

Add To collaction

بھیگی پلکوں پر

”اچھا پری کو پسند کرتے ہو؟“ وہ شوخ لہجے میں استفسار کرنے لگیں وہ سنجیدگی سے بولا۔
”بات پسند نا پسند کی نہیں ہے مما! میں نے کسی بھی لڑکی کو اپنی لائف پارٹنر کی نیت سے نہیں دیکھا تھا  میں ابھی اپنا بزنس اسٹینڈ کرنا چاہتا ہوں  بزنس ورلڈ میں اپنا نام بہت ٹاپ پر دیکھنا چاتا ہوں  جس کیلئے میں اتنی اسٹریگل کر رہا ہوں۔“
”پھر پری کو پرپوز کیوں کیا  جو اتنے ہنگامے کی وجہ بنا؟“
”مما! یہ بات میں نے بہت عرصے قبل فیل کی تھی کہ پری کو یہاں اسٹرونگ سپورٹ کی ضرورت ہے اور یہ بات تو آج بالکل ہی واضح ہو گئی ہے کہ سچ مچ اس کو اسٹرونگ سپورٹ کی ضرورت ہے جو میں اسے دوں گا۔
“ وہ ایک عزم سے بولا۔
###
عائزہ نے جو اس کے اندر کا آتش فشاں بھڑکایا تھا۔ اس کی تپش میں محبت کے وہ تمام پھول  آرزوؤں کی وہ ساری کلیاں جل کر راکھ بن چکی تھی  اس نے عائزہ کو منع کر دیا تھا  وہ سب کچھ گوارا کر سکتی تھی مگر طغرل کی ابدی جدائی اسے گوارا نہ تھی  حسب عادت عائزہ مسکرا کر چپ ہو گئی تھی۔
مگر اس کے اندر ایک خیال کنڈلی مار کر بیٹھ گیا تھا وہ تصور کی آنکھ سے پری اور طغرل کو ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے محبت بھرے انداز میں گھومتے ہوئے دیکھ رہی تھی اور ان کی یہ محبت بھری قربت اس کے دل کو تڑپانے لگی تھی اور بالآخر اس نے فیصلہ کر لیا تھا۔
اگر طغرل اس کا نہیں تھا تو وہ اسے پری کا بھی نہیں بننے دے گی۔
”تم نے اچھی طرح سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا ہے نا؟“ عائزہ اس کی طرف دیکھ کر گویا ہوئی تھی۔
”ہاں ہاں  میں نے سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا ہے طغرل میرا نہیں ہے تو پری کا بھی نہیں ہوگا خواہ وہ مر جائے یہ بہتر ہے۔“ اس کے اندر میں بلا کا اعتماد و یقین تھا۔
”یہ بتاؤ  سب ہوگا کس طرح سے؟“
”راحیل کروائے گا یہ کام کسی سے  تم فکر مت کرو۔
”راحیل! تمہارا دماغ خراب ہے پھر تم اس سے مل رہی ہو؟“ راحیل کے نام پر وہ اچھل پڑی تھی۔
”شش آہستہ  آواز باہر چلی گئی تو جانتی ہو ہمارا حشر کیا ہوگا۔ اس لئے اپنی زبان بند رکھو۔“ عائزہ بالوں میں ربن باندھتے ہوئے خفگی سے گویا ہوئی۔
”لیکن تم راحیل پر اتنا بھروسا کس طرح کر سکتی ہو؟ وہ پہلے ہی ساری جیولری لے کر بھاگا ہوا ہے اور طغرل کا مرڈر کروا کر وہ ہم کو بلیک میل نہیں کرے گا؟“
”ایسا کچھ نہیں ہوگا  وہ مجھ سے بے حد محبت کرتا ہے اور میری خاطر جان دے بھی سکتا ہے اور جان لے بھی سکتا ہے۔
محبت کتنی ظالم شے ہے یہ تم بھی جان چکی ہو۔“ اس کے لہجے میں اطمینان ہی اطمینان تھا۔
”کل تک تم طغرل کو دل و جان سے چاہتی تھیں نا۔“
”میں اب بھی طغرل سے محبت کرتی ہوں۔“ وہ روہانسی ہو کر گویا ہوئی تھی۔
”ہاں  محبت خود غرض ہوتی ہے  جو ہمارا نہیں ہوتا وہ کسی کا بھی کیوں ہو؟ یہی جذبہ محبت کہلاتا ہے عادلہ!“
”طغرل! راحیل سے بے حد مختلف ہے تم اس سے کمپیئر مت کرو  راحیل چور  بدمعاش اور فراڈی آدمی ہے وہ ہمیں دھوکا دے گا میں اس پر بھروسا نہیں کر سکتی عائزہ! تم یہ سب بھول جاؤ۔
جو میں نے تم سے کہا ہے ورنہ ہم کسی مصیبت میں پھنس جائیں گے۔“
”تم بار بار راحیل کی بے عزتی کر رہی ہو  جو میں برداشت کر رہی ہوں  یہ خیال کرکے تمہارے دل پر محبت کی چوٹ ابھی تازہ ہے اور تمہیں درد زیادہ ہو رہا ہے مگر اب تم نے ایک لفظ بھی راحیل کے خلاف کہا تو ٹھیک نہیں ہوگا۔“ وہ اسے گھورتے ہوئے سخت لہجے میں بولی تھی۔ ”تم نے طغرل سے محبت کی ہے تو میں نے راحیل کو چاہا ہے اور وہ بھی مجھے چاہتا ہے  تمہاری طرح یک طرفہ محبت نہیں کی میں نے۔“

   1
0 Comments